اونٹوں کے حصول کیلئے لوگ دارالخلیفہ کے باہر جمع ہو گئے۔ امیر المومنین سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اس وقت کسی حکومتی امور میں مصروف تھے
ایک پارسا کو سونے کی اینٹ کہیں سے مل گئی۔ دنیا کی اس دولت نے اس کے نور باطن کی دولت بھی چھین لی اوروہ ساری رات یہی سوچتا رہا کہ اب میں سنگ مرمر۔
ایک بزرگ جا ر ہے تھے کچھ بچے آپس میں بحث کر رہے تھے ۔ جب قریب سے گزرے تو وہ بچے کہنے لگے ۔ باباجی ہم آپس میں کسی مسئلہ پر بحث کر رہے ہیں ۔
گا ہک نے دکان میں داخل ہو کر دکاندار سے پوچھا: کیلوں کا کیا بھاؤ لگایا ہے؟ دکاندار نے جواب دیا: کیلئے 12 درہم اور سیب 10 درہم۔ اتنے میں ایک عورت بھی دکان میں داخل ہوئی ۔