تہذیب کی مثال غریبوں کے گھر پہ ہے دوپٹہ پھٹا ہوا ہے پر ان کے سر پہ ہے
مٹا کر اپنی ہستی کو، سراپا جستجو ہو جا تو جو چاہے گا وہ ہوگا ، جو وہ چاہتا ہے تو ہو جا
روح تک نیلام ہو جاتی ہے بازارعشق میں اتنا آسان نہیں ہو تا کسی کو اپنا بنا لینا
عشق رقص ہے قلندروں کا۔۔ یہ لاڈلوں کے بس کی بات نہیں۔۔
کچھ عقل کے متوالے، کچھ عشق کے دیوانے پرواز کہاں تک ہے کس کی ، یہ خدا جانے ...!!
توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہہ دے یہ بندہ زمانے سے خفا میرے لیے ہے