! مجھ سے بدلہ لے لو
اونٹوں کے حصول کیلئے لوگ دارالخلیفہ کے باہر جمع ہو گئے۔ امیر المومنین سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اس وقت کسی حکومتی امور میں مصروف تھے لہاذا کہلوایا کہ جب تک بلایا نہ جائے کوئی نہ آئے ۔ مگر ایک اعرابی سے صبر نہ ہوا اور مہار کی رسی لیکر سید نا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے سامنے حاضر ہوا اور اونٹ کا تقاضا کرنے لگا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے بطور تادیب اسی کی مہار سے اُسے مارا۔ وہ شخص چلا گیا۔ جب آپ رضی اللہ عنہ کام سے فارغ ہوئے تو شدید احساس دامن گیر ہوا کہ مبادا اُسے ناحق تو نہیں مار دیا۔ چنانچہ اُسے فورابلوا بھیجا اور کہا جس مہار سے میں نے تمھیں مارا تھا اُسی مہار سے اُسی طرح مجھے مار کر اپنا بدلہ لو۔ اللہ اللہ ایسے نظارے کائنات نے پہلے کہاں دیکھے تھے۔ رعایا تو ملکیت اور غلام تصور کیے جاتے تھے۔ سید نا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا یا امیر المومنین اس شخص نے حکم عدولی کی تھی آپ نے صحیح مارا تھا۔ اللہ اللہ حضورؐ کے یار غار نے فرمایا: ” اے عمر ! آپکی بات صحیح ہے مگر قیامت کے دن مجھ سے اس بارے میں باز پرس ہوگئی تو کیا ہوگا ؟)