معاشرہ افراد سے بنتا ہے۔ افراد فرد سے بنتے ہیں۔ اور زیادہ تر ہمارے فرد واحد کی اصلیت یہ ہے کہ والدین کو بیٹیاں بیاہنے کے بعد بسانا بھی خود ہی پڑتی ہیں۔
عاجزی یہ ہے کہ آپ دفتر میں داخل ہوتے وقت گیٹ پر کھڑے چوکیدار کو بھی اسی طرح سلام کریں جس طرح دفتر کے اندر پہنچ کر اپنے باس کو کرتے ہیں
ہماری نیت کی پیمائش اُس وقت ہوتی ہے جب ہم کسی ایسے شخص کے ساتھ بھلائی کریں جو ہم کو کچھ بھی نہیں دے سکتا!
جب رب راضی ہونے لگتا ہے تو بندے کو اپنے عیبوں کا پتہ چلنا شروع ہو جاتا ہے اور یہی اُس کی رحمت کی پہلی نشانی ہوتی ہے
انسان کی اتنی اوقات نہیں کہ وہ اللہ کا قرب حاصل کرے۔۔ اللہ جسے پسند کر لیتا ہے،
فرمان حضرت سلطان باہو "اے باھو! خدا سے اجر نہ مانگ کہ اجر تو مزدور مانگا کرتے ہیں، تو خدا سے صرف اُس کی رضا مانگ"